اردشیر : Artaxerxex
ایران کے مشہور چار بادشاہوں کا لقب؛
اردشیر اوّل؛
اس نے 465 قبل مسیح سے 425 قبل مسیح تک حکومت کی۔ یہ بہیمن کا چھوٹا بیٹا تھا جو اپنے باپ اور بڑے بھائی “دارا” کے قتل کے بعد ایران کے تخت پر بیٹھا۔
یہ دراز دست بھی کہلاتا تھا کیونکہ اس کا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ سے کافی بڑا تھا۔ ابتدا میں “ارتابنس” کے زیرِ اثر رہا۔ جب ارتابنس اردشیر کو قتل کرنے کی سازش میں مارا گیا تو ایک اور امیر “باگ تھکشا” نامی کے زیرِ اثر آیا۔ اس کے عہد میں بغاوتیں ہوتی رہیں۔
مشہور یونانی جرنیل (Themistocles) عمر کے آخری ایام میں اس سے آملا اور بقیہ عمر اسی کے دربار میں گزاری۔
اردشیر دوم؛
دورِ حکومت 404 قبل مسیح تا 358 قبل مسیح؛
دارا ثانی کا بیٹا جو دارائے دانش مند کے لقب سے ہخامنشی تخت پر بیٹھا۔ اپنے بھائی سائرس کو جو تخت کا دعویدار اور ایشیائے کُوچک کا گورنر تھا شکست دی۔
387 قبل مسیح میں یونان کی اہم فوجی طاقت سپارٹا کو شکست دے کر ذلت آمیز شرائط ماننے پر مجبور کر دیا۔ مصر اور بابل کی بغاوتیں فرو کیں۔ نہایت رحم دل اور نیک بادشاہ تھا۔ اپنی ظالم ماں “پاری سائیس” کے کہنے پر اپنی بیٹی “اتوسا” سے شادی کی۔ ایران کے قدیم دیوتا متجر ( سورج) کی پرستش کو دوبارہ رواج دیا۔ مردم خیزی کی دیوی “اناہیتا” کے بُت جگہ جگہ نصب کیے اور ان دونوں دیوتاؤں کو “اہود مزدا” ( پارسیوں کا خدا) کے ہم رتبہ قرار دیا۔ اس کا حرم بہت وسیع تھا اور اس کے بیٹوں کی تعداد ایک سو سے زیادہ تھی مگر اس کی موت کے وقت فقط ایک بیٹا زندہ تھا۔
اردشیر سوم؛
عہدِ حکومت 358 قبل مسیح تا 338 قبل مسیح؛
یہ اردشیر دوم کا بیٹا تھا جس کی ماں یونانی تھی۔ اپنی سوتیلی ماں “اتوسا” سے مل کر اپنے دونوں بڑے بھائیوں “دارا اور اریاسپ” کو باپ کے عہد ہی میں قتل کرا دیا۔ تخت نشین ہو کر باقی ماندہ شہزادوں اور شہزادیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اسیدون اور مصر کی بغاوت کو بڑی سفّاکی سے کُچلا اور بکثرت لوگوں کو قتل کیا اور مصر میں “آپِس” (Apis) دیوتا کے مقدّس سانڈ کو ہلاک کر کے اس کا گوشت سپاہیوں میں ضیافت کے طور پر بانٹ دیا۔ مصری شہروں اور مندروں کو تباہ و برباد کر کے ایران واپس آیا۔یہ بات اس کے ایک خواجہ سرا “بگوآس” (Bagoas) کو ناگوار گزری اور اردشیر کو زہر دے کر ہلاک کر دیا۔ اس نے بادشاہ کے سب بیٹوں کو بھی ہلاک کر دیا اور ہخامنشی خاندان کے ایک رکن “کڈومینس” کو دارا سوم کے لقب سے تخت پر بٹھا دیا۔
اردشیر چهارم؛
دورِ حکومت 211ء تا 241ء۔
اس کے تخت نشین ہونے سے خاندانِ ساسان کی حکومت کا آغاز ہوا۔
اس نے قدیم ماگی (Magi) مذہب کو پھر رائج کیا۔ مملکت کے قوانین کی اصلاح کی اور تعلیم کو فروغ دیا۔ یہ پاپک (Papak) کا بیٹا تھا۔
ابتدائی دٙور میں فارس کے حکمران ارتابنس (Arrabnus) کا باجگزار تھا۔
27_226ء میں اس نے ارسیسد(Arsacid) خاندان کے آخری فرمانروا کے خلاف علٙمِ بغاوت بلند کر کے اسے ہرمز (Hormuz) کے مقام پر شکست دے کر ہلاک کر دیا اور خود فارس کے تخت پر بیٹھ گیا۔ اس نے مرو، بلخ اور خوارزم کو فتح کیا۔ اس نے ہندوستان پر حملہ کر کے پنجاب سے بھی خراج وصول کیا۔
اِبنُ الاٙشرٙف