الجزائر شہر : Algiers City
الجزائر شہر : Algiers City
یہ الجزائر کا دارالحکومت، بندرگاہ تجارتی، ثقافتی اور عسکری نوعیت کا شہر ہے۔ یہ 50•36 درجے شمال اور 001•3 درجے مشرق کے مابین واقع ہے۔ اس کی موجودہ آبادی قریباً 45 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ آبادی کے اعتبار سے اس کا شمار افریقہ کے بڑے بڑے شہروں میں ہوتا ہے ابتداء میں یہ مقامی لٹیروں کی آماجگاہ کے طور پر مشہور تھا۔
اس کی بنیاد دسویں صدی عیسوی کے آخر میں رومی آئیکوسیم (Icosium) کے مقام پر بربروں نے رکھی تھی۔
ترکی کے مشہور امیر البحر خیر الدین باربروسہ (1483ء_1546ء) نے الجزائری باشندوں کو بربروں کے ظلم و تشدد سے نجات دلانے کے لئے 1518ء میں اس پر حملہ کیا اور قبضہ کر لیا۔
امیر آف الجزائر کے کہنے پر باربروسہ (جس کا مطلب سرخ داڑھی ہے) نے ہسپانویوں سے پینن (Penon) کا جزیرہ چھین لیا اور پھر اسے مقامی باشندوں کے لیے آزاد کر دیا۔ انہوں نے موروں(Moors) کو متحد کر کے الجزائر شہر کی ترقی میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔
یہ باربروسہ کی انتظامی صلاحیتوں کا ہی کمال تھا کہ اس شہر نے بہت تھوڑے سے عرصے میں بہت ہی زیادہ ترقی کی۔ اور اِسی بنا پر اس شہر کا شمار افریقہ کے انتہائی ترقی یافتہ شہروں میں ہونے لگا۔
اہلِ یورپ نے دنیا بھر میں باربروسہ کو ایک ظالم اور جابر شخص کی حیثیت سے متعارف کرایا تھا لیکن اس نے الجزائری باشندوں کو اپنے عمدہ کردار کے ذریعے باور کرادیا کہ وہ ظالم اور جابر نہیں ہے اور اسی بنا پر الجزائر میں اس کی قدر و منزلت میں بڑا اضافہ ہوا۔ اس نے “جنیوا” کے مشہور امیر البحر آنڈریا ڈوریا کو دو مرتبہ شکست سے دوچار کیا اور یورپ کے جنوبی ساحل پر تسلّط قائم کر لیا۔ اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے حامل باربروسہ نے قسطنطنیہ(استنبول) میں انتقال کیا۔
سولہویں صدی میں یہاں ایک قلعہ تھا جو بلندی پر واقع تھا۔ بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے سارے شہر کو قصبہ کے نام سے پکارا جانے لگا۔
1830ء میں فرانسیسیوں نے الجزائر پر قبضہ کرلیا تو انہوں نے بربر لٹیروں کی طاقت کو کُچل کر رکھ دیا اور اس طرح ترکوں کا یہ شہر ایک فوجی اڈے یا چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا تاکہ شمال اور مغربی افریقہ کے کنٹرول کو فرانسیسی مستحکم بنا سکیں۔ فرانسیسیوں نے الجزائر کو اپنی عملداری میں لینے کے بعد اپنے قوانین اور ضابطے مقرر کیے تاکہ وہ اپنے اقتدار کو طول دے سکیں۔
1950ء کی دہائی میں الجزائری عوام فرانسیسی تسلط سے نجات حاصل کرنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے آزادی حاصل کرنے کے لیے مسلح جدوجہد شروع کر دی۔
انکی مسلح جدوجہد اس وقت اپنے انجام کو پہنچی جب فرانس کے صدر ڈیگال نے 1962ء میں اس کی آزاد حیثیت کو تسلیم کر لیا۔ تو الجزائر شہر ملک کا صدر مقام قرار پایا۔ کیچاووا یہاں کی اہم مسجد ہے۔ اس سے پہلے اسے گِرجا گھر کی حیثیت حاصل تھی۔
دوسری جنگ عظیم میں افریقہ میں یہ اتحادیوں کا ہیڈ کوارٹر تھا یہاں دو یونیورسٹیاں ہیں جن میں سے ایک یونیورسٹی آف الجزائر ہے۔ اس کا قیام 1879ء میں عمل میں آیا۔ اسے فرانسیسیوں نے قائم کیا تھا۔
آزادی کے بعد قائم ہونے والی یونیورسٹی کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا۔ یہ یونیورسٹی 1974ء میں قائم کی گئی تھی۔
بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی ہے اور اس ہوائی اڈے کو دنیا بھر کے اہم ہوائی اڈوں سے مربوط کردیا گیا ہے۔
۔۔۔۔ابن الاشرف۔۔۔۔