رام چندر
ہندوؤں کا مقدس رہنما اور وشنو کا ساتواں اوتار :
ہندوؤں کی ایک مقدس مذہبی کتاب رامائن سے پتہ چلتا ہے کہ زمانہ ماقبل تاریخ میں شمالی ہند کی ایک ریاست “اودھ” پر سورج بنسی خاندان کا ایک کھتری راجہ “جسرت” یا “دسرتھ” راج کرتا تھا۔ سورج بنسی راجپوتوں کی ایک نسل تھی اور یہ اپنے آپ کو سورج کی اولاد بتاتے تھے۔ راجہ دسرتھ کی تین بیویاں تھیں مگر اولاد کسی سے نہ ہوئی تو راجا نے گھوڑے کی قربانی کی۔ تین بیویاں ساری رات مزبوحہ گھوڑے کے پاس بیٹھی رہیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تینوں کی گود ہری ہو گئی (😂😂)۔
کوشلیا کے ہاں رام چندر، کیکی کے یہاں بھرت جی اور سمترا کے ہاں لکشمن اور شتروگھن پیدا ہوئے۔
رام چندر جی ایودھیا میں پیدا ہوا اور وہ راجہ کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ رام چندر کا وطن ہونے کی وجہ سے ہندو “ایودھیا” شہر کا بڑا احترام کرتے ہیں۔
رام چندر اپنی شہ زوری، دلیری، بے باقی اور نیک دلی کے سبب رعایا میں ہر دلعزیز تھا۔
اس کی شادی متھلا پوری (موجودہ جنکپور نیپال) کے راجا جنک کی بیٹی سیتا سے ہوئی تھی۔
راجہ دسرتھ کی چھوٹی رانی کیکی نے کسی جنگ میں راجہ کی جان بچائی تھی۔ جس پر راجہ نے وعدہ کیا تھا کہ اس کے بدلے میں وہ اس کی ایک خواہش پوری کرے گا۔ راجہ دسرتھ موت کے قریب ہوا تو اس نے رام چندر کو اپنا جانشین بنانا چاہا۔ لیکن کیکی نے اسے اپنا عہد یاد دلایا اور اپنے بیٹے بھرت کو ولی عہد بنانے اور رام چندر کو چودہ برس کے لیے بن باس بھیجنے کی فرمائش کی۔ چنانچہ اس نے مجبوراً کیکی کی بات مان لی۔ راجہ نے رام چندر کو کیکی کی خواہش اور اپنے عہد سے آگاہ کیا تو سعادت مند بیٹے نے سر تسلیم خٙم کر دیا اور جنوبی ہند کے جنگلوں میں چلا گیا۔ اس برے وقت میں اس کی بیوی سیتا اور بھائی لکشمن نے اس کا ساتھ دیا۔ ادھر راجہ دسرتھ رام چندر کے غم میں جلد ہی گُھٹ گُھٹ کر مر گیا۔
جنوبی ہند کے جن جنگلوں میں رام چندر کا قیام تھا ایک دن لنکا کے بدقماش راجہ “راون” کا گزر اس جنگل سے ہوا۔ وہ دونوں بھائیوں کی غیر موجودگی میں سیتا کو لے بھاگا۔ دونوں بھائیوں نے دکن کے راجہ سکریو کی مدد سے لنکا پر چڑھائی کر دی اور اٹھارہ دن کی جنگ کے بعد راون کو ہلاک کر کے سیتا کو رہا کرایا۔ یہ راجہ بانر قوم کا تھا اور اس کا سپہ سالار ہنومان(بندروں کا دیوتا) تھا۔ دسہرہ کا تہوار اسی فتح کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
جدید تحقیقات کی رُو سے رام چندر اور راون کی جنگ فی الحقیقت آریاؤں اور دراوڑوں کی کشمکش کا نتیجہ تھی۔ ہنومان کو تصویروں میں بندروں کے روپ میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی مورتی کی پوجا کی جاتی ہے۔ اس کے بے شمار مندر ہیں۔ جنوبی ہند میں اس کی پرستش کا رحجان زیادہ ہے۔ جاپان میں بھی ہنومان دیوتا کی پرستش کی جاتی ہے۔
اس عرصے میں 14 سال پورے ہوگئے تھے۔ رام چندر’ سیتا اور لکشمن کے ہمراہ ایودھیا واپس آ گیا۔ جہاں اُس کا سوتیلا بھائی لیکن نیک نہاد بھائی بھرت اسکی کھڑاویں (جوتے) تخت پر رکھ کر اس کے نام سے راج کر رہا تھا۔ اسکی آمد کی خوشی میں گھر گھر چراغاں کیا گیا۔ جس کی یاد آج تک دیوالی کے تہوار کی شکل میں منائی جاتی ہے۔ یہ تہوار بکرمی مہینے “کاتک” کی پندرہ تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ اس دن ہندو کسی دریا یا تالاب میں نہا کر مکلّف لباس پہنتے، شرادھ کرتے اور رات کو دیئے جلاتے ہیں۔ ہندوؤں میں مثل مشہور ہے کہ دیوالی کی رات بوٹی بوٹی پھڑکتی ہے۔
لکشمن کے اعزاز میں لکشمی پوجن رسم ادا کی جاتی ہے۔ اس رسم میں دولہا، دلہن” دولہا کے گھر آنے کے بعد لکشمن کی پوجا کرتے ہیں۔ اس پوجا میں چاول، دودھ، پھل اور پھولوں کی پرشاد لکشمن پر چڑھائی جاتی ہے۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ ایسا کرنے سے بہادر اور نیک اولاد پیدا ہوتی ہے۔
ہندو رام چندر کو وشنو بھگوان کا ساتواں اوتار مانتے اور اُسکی پرستش کرتے ہیں۔ محققین تاحال رام چندر کے زمانے کا تعیّن نہیں کر سکے۔ رامائن(رام کی سرگزشت) میں رام چندر کے حالاتِ زندگی بیان کیے گئے ہیں۔ روایات کے مطابق اسے سنسکرت کے ایک شاعر والمیکی نے تیسری صدی قبل مسیح میں مختلف لوک گیتوں سے استفادہ کرکے تالیف کیا تھا۔ رامائن میں 24 ہزار اشعار ہیں۔
حقیقت صرف یہی ہے کہ ہندوؤں کا مذہب اور ان کے رہنما اور پیشوا فرضی ہیں جنکے زمانے تک کا کسی کو علم نہیں اور انکا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
یہ دنیا میں واحد مذہب ہے جو اپنے پیشوا کے بغیر ہے۔۔۔۔۔
ہندوؤں کے بھگوانوں کی تعداد تقریبا ایک لاکھ تک بتائی جاتی ہے۔
اِس مذہب کی تفصیل اور اصلیت جاننے کے لیے آپ تاریخِ فرشتہ کا مطالعہ کریں۔
۔۔۔۔ابن الاشرف۔۔۔۔