حضرت سید الاولین والآخرین خاتم الانبياء والمرسلين سیدنا محمد رسول اللّٰہ ﷺ کے آخری لمحات
حدیث:
حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں :
میں نے آنحضرت ﷺ سے سنا تھا:
مَا مِنْ نَبِي يَعْرِضُ إِلَّا خُيْرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَلَآخِرَةِ۔
ترجمہ:
“جو نبی کبھی بیمار ہوتا ہے اس کو دنیا و آخرت میں سے کسی ایک میں رہنے کا اختیار دیا جاتا ہے۔”
آپ رضی اللّٰہُ عنہا فرماتی ہیں :
جب آپ ﷺ کو وہ بیماری لاحق ہوئی جس میں آپ ﷺ کا انتقال ہوا، آواز بھاری ہوگئی تھی ۔ میں نے اسی حالت میں آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا:
مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصَّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ . (النساء : ٢٩)
ترجمہ:
“ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللّٰہ نے انعام کیا انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین میں سے۔”
اس وقت مجھے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کو بھی (دنیا میں یا آخرت کے حضرات کے ساتھ رہنے کا) اختیار دیا گیا۔
حدیث:
حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں : حضور ﷺ کا آخری کلام یہ تھا:
الصلواة الصلوة اتقوا الله فيما ملكت ايمانكم
“نماز کا خیال رکھنا نماز کا خیال رکھنا اور اپنے زیرِ دست لوگوں کے متعلق اللہ سے ڈرتے رہنا۔”
حدیث: حضرت امِ سلمہ رضی اللّٰہ عنہا فرماتی ہیں: حضور ﷺ کی وفات کے وقت عام وصیت یہی تھی۔ “نماز کا خیال رکھنا نماز کا خیال رکھنا اور اپنے زیر دست لوگوں کا بھی۔حتّٰی کہ اسی بات کو آپ ﷺ اپنے سینہ میں گھماتے رہے اور زبان سے ادا نہیں کر سکتے تھے۔”
حدیث:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:
إن رسول اللّٰه ﷺ قبض في بيتي ويومي، وبين سحرى ونحرى، وجمع الله بين ريقي وريقه عند الموت – دخل على أخي عبدالرحمن، وأنا مسندة رسول الله ﷺ إلى صدرى وبیده سواك، فجعل ينظر إليه فعرفت أنه يعجبه ذلك ، فقلت: آخذه لک؟ فاوما براسه ای: نعم. فتاولته إياه، فأدخله في فيه فاشتد عليه فناولنيه فقلتُ: ألينه لك؟ فأوما برأسه أي: نعم فلینتہ له فأمره وبين يديه ركوة أو قالت: علبة فجعل يدخل يده فيها ويمسح بها وجهه ﷺ ويقول: (لا إله إلا الله إن للموت لسكرات). ثم نصب يده يقول: (الرفيق الأعلى، الرفيق الأعلى حتى قبض صلوات الله عليه ومالت يده۔
ترجمہ:
آنحضرت ﷺ کی روح مبارک میری ہی باری میں قبض ہوئی۔ آپ ﷺ نے میرے ہی سینہ پر اپنا سر رکھا ہوا تھا ۔ اللّٰہ تعالی نے موت کے وقت میری لعاب اور آپ ﷺ کی لعاب کو جمع کر دیا تھا۔ میرا بھائی عبد الرحمن میرے پاس آیا جبکہ میں نے رسول خدا ﷺ کو اپنے سینہ کی ٹیک دی ہوئی تھی۔ اس (عبدالرحمن ) کے ہاتھ میں مسواک تھی ۔ آپ ﷺ اس کی طرف دیکھ رہے تھے۔
میں نے سمجھ لیا کہ آپ ﷺ کو مسواک کی خواہش ہے۔ میں نے عرض کیا:
کیا آپ کے لئے اس کو لے دوں؟آپ ﷺ نے اپنے سر سے ہاں کا اشارہ کیا تو میں نے اس کو اس سے لے دیا تو آپ ﷺ نے اس کو اپنے منہ میں ڈالا لیکن مسواک سخت محسوس کی تو مجھے دیدی ۔ میں نے عرض کیا: میں اس کو آپ کیلئے نرم کر دوں؟ تو آپ ﷺ نے اپنے سر مبارک سے اشارہ کیا ہاں ! تو میں نے اس کو آپ ﷺ کے لئے نرم کر دیا اور آپ ﷺ کے سامنے چھاگل رکھی ہوئی تھی۔ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کے سامنے پیالہ رکھا ہوا تھا، آپ ﷺ اپنا ہاتھ اس میں ڈالتے تھے اور اپنے چہرہ مبارک پر پھیرتے تھے اور فرماتے تھے:
لا اله الا الله إِنَّ لِلمَوْتِ لَسَكَرَاتُ
“لا الہ الا اللہ موت کی بھی بڑی سختی ہے”
پھر آپ ﷺ نے ہاتھ کھڑا کر کے کہا:
الرفيق الاعلیٰ الرفيق الاعلی
حتّٰی کہ آپ ﷺ کی روح قبض کرلی گئی اور ہاتھ جھک گیا۔ صلوات الله عليه وسلامه
حدیث:
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
لما ثقل النبي ﷺ جعل يتغشاه، فقالت فاطمة عليها السلام واكربَ أباه، فقال لها : ليس علی ابیک کرب بعد اليوم، فلما مات قالت : يا أبتاه أجاب ربا دعاه يا أبتاه مَنْ جنة الفردوس مأواه يا أبتاه إلى جبريل ننعاه فلما دفن قالت فاطمة عليها السلام يا أنس ، أطابت أنفسكم أن تحثوا على رسول الله ﷺ التراب؟ يا أنس ، أطابت أنفسكم أن دفنتم رسول الله ﷺ في التراب ورجعتم۔
ترجمہ:
“جب نبی کریم ﷺ کی طبیعت بوجھل ہوئی اور غشی ہونے لگی تو حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا نے فرمایا:
“ہائے ابا جان کا دکھ۔ تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا:
لَيْسَ عَلَی آبِیكَ كَرْبُ بَعْدَ الْيَوْمِ.
“تیرے والد پر آج کے بعد کوئی دکھ نہیں آئے گا”
پھر جب آپ ﷺ کی وفات ہوگئی تو حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہ ا نے فرمایا:
ہائے ابا جان ! ابا جان نے اپنے رب کو اس کے بلانے پر لبیک کہی ہے۔ ہائے ابا جان ! جنت الفردوس ان (ابا جان ) کا ٹھکانہ ہے ہائے ابا جان! ہم جبرائیل کے سامنے آپ کی وفات کے صدمہ کا اظہار کرتے ہیں۔
جب آپ ﷺ کو دفن کر دیا گیا تو حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا نے فرمایا:
اے انس ! کیا تمہارے جی کو اچھا لگا تھا کہ تم رسول اللّٰہ پر مٹی ڈالو۔
اے انس! کیا تمہارے جی کو اچھا لگا تھا کہ تم نے مٹی میں رسول اللّٰہ ﷺ کو دفن کیا اور لوٹ آئے۔
(ابن الاشرف)