خلیفہ رسول اللّٰہ بلا فصل ، امیر المؤمنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ
حضرت ابوالسفر فرماتے ہیں حضرت ابو بکر صدیق بیمار ہوئے تو لوگ آپ کی عیادت کیلئے گئے اور کہا:
کیا ہم آپ کے لئے طبیب نہ بلوادیں۔
فرمایا : کہ وہ مجھے دیکھ چکا ہے۔ انہوں نے عرض کیا تو پھر اس نے آپ کو کیا کہا ہے: فرمایا: اس نے کہا:
انی فعال لما اريد.
ترجمہ:
“میں جو چاہتا ہوں وہی کرتا ہوں۔”
حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا فرماتی ہیں :
جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی طبیعت بہت بوجھل ہوئی تو پوچھا یہ کون سا دن ہے؟
تو ہم نے کہا ، پیر کا۔ تو فرمایا:
کہ مجھے امید ہے کہ اس دن اور رات کے درمیان میرا ( سفر آخرت ) ہو جائے گا۔ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ پر اس وقت ایک استعمال شدہ کرتا تھا۔ فرمایا کہ جب میری موت ہو جائے تو میرے اس کپڑے کو دھو لینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملا کر مجھے تین کپڑوں میں کفن دے دینا۔ ہم نے عرض کیا: کیا ہم سب کے سب کپڑے نئے نہ بنادیں۔ فرمایا: نہیں، زندہ اس کے زیادہ لائق ہیں۔
پھر آپ رضی اللہ عنہ منگل کی شب کو فوت ہو گئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ تمنا کرتے تھے کہ مجھے موت اس دن آئے جس دن حضور ﷺ کی وفات ہوئی تھی۔ چنانچہ اللہ تعالی نے ان کی دعا قبول فرمائی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔ میں ابا جان کے پاس حاضر ہوئی جبکہ وہ موت کی حالت میں تھے۔ میں ان کے سر کے قریب بیٹھ گئی۔ جب آپ کو غشی ہوئی تو ان کی حالت مجھے اس شعر کی صورت میں نظر آئی میں نے کہا:
من لا يزال دمعه مقنعا
فانه لا بدمرة مدفوق
ترجمہ: جو آنسو ہمیشہ چھپا رہا وہ ایک مرتبہ ضرور بہے گا۔
تو حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: اے بیٹی ! ایسا نہیں ہے لیکن اللّٰہ تعالی نے فرمایا:
وَجَاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِيدُ(19:3)
ترجمہ:
“اور موت کی سختی ( قریب ) آ پہنچی یہ (موت) وہ چیز ہے جس سے تو بدکتا تھا۔”
(ابن الاشرف💓)