جنرل جیمز ڈولٹل General James Doolittle
پیدائش : 14 دسمبر 1896ء : (کیلیفورنیا)۔
وفات : 27 ستمبر 1993ء (کیلیفورنیا)۔
“”اپنے ٹوٹے ہوئے گُھٹنوں کے باوجود وہ ہوائی جہازوں کے مقابلے میں اوّل آیا””۔
دوسری اور آخری قسط :
چند روز بعد باکسنگ کے مقابلے شروع ہو گئے۔ جمی ڈولٹل اپنے دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے دائرے میں آیا۔ اس کا قد پانچ فٹ چھ انچ تھا اور اس کے مخالف کھلاڑی کا قد چھ فٹ سے بھی اوپر تھا۔ تماشائی اس تضاد پر ہنسنے لگے۔
ان کے خیال میں یہ ایک مذاق تھا۔ اس کے مخالف باکسر نے بھی اسے مذاق ہی سمجھا ورنہ کیا وہ اس ٹھگنے سے مقابلہ کرنے آیا تھا؟ اس نے سوچا کہ وہ چند منٹ میں جمی ڈولٹل کو مار گرائے گا۔
اتنے میں مقابلے کی گھنٹی بج گئی۔ جمی ڈولٹل نے اپنے حریف کی ٹھوڑی پر پہلے ہی راؤنڈ میں ایسا زوردار مکّا مارا کہ وہ فرش پر گِر پڑا اور بے ہوش ہو گیا۔ مقابلہ لوگوں کی امیدوں کے خلاف چشم زدن میں ختم ہو گیا اور کیلیفورنیا یونیورسٹی جیت گئی۔
جیمز ڈولٹل کے دو بیٹے تھے۔ ان میں سے ایک ہوائی فوج اور دوسرا ویسٹ پوائنٹ میں ملازم تھا۔ جمی ڈولٹل نے بچپن ہی میں انہیں لڑنا سکھانا شروع کر دیا تھا۔ جمی کی بیوی نے بتایا کہ جمی ڈولٹل گُھٹنوں کے بل جھک کر انہیں مکا بازی کی مشق کرایا کرتا تھا۔ جمی ڈولٹل نے اپنے بڑے لڑکے سے وعدہ کیا کہ جس دن وہ باکسنگ میں اپنے باپ کو ہرا دے گا اسی روز اسے ایک گھوڑا بطورِ انعام ملے گا، لڑکا یہ انعام کبھی نہ جیت سکا لیکن ایک دفعہ اس نے دوستانہ مقابلے میں اپنے والد کا ایک دانت ضرور توڑ دیا تھا۔
کیا جمی ڈولٹل کو اس کا افسوس ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہرگز نہیں بلکہ وہ تو اس پر نازاں تھا۔
دوسرے دن ہوائی سفر کی ایک کانفرنس میں وہ ہر ایک کو اپنا ٹوٹا ہوا دانت دکھاتا اور کہتا کہ یہ میرے بیٹے کا کارنامہ ہے۔
اپنی تمام معرکہ ارائیوں کے باوجود جنرل جیمز ڈولٹل ایک منکسر المزاج انسان تھا۔
ایک نامور ہوا باز فرینک ہاکس ہوا بازی کے متعلق ایک کتاب لکھ رہا تھا۔ اس نے اصرار کر کے جمی ڈولٹل کو اپنے تجربات کے متعلق ایک باب لکھنے کے لیے کہا لیکن جمی ڈولٹل نے اپنے تجربات کے بجائے ایک دوسرے شخص کے کارناموں کا ذکر کر دیا اور اپنا نام تک نہ لیا۔
جمی ڈولٹل اپنی غلطیوں کی وضاحت کرنے کی کوشش نہ کرتا اور نہ ہی اپنا الزام دوسروں کے سر پر تھوپتا تھا۔
1922ء میں وہ باقاعدہ فوج میں سیکنڈ لیفٹیننٹ تھا اُس سے رات کے وقت فلوریڈا میں ہوائی اڈے سے پرواز کرتے وقت ڈی ایچ_4 مارکہ ایک جنگی طیارہ ایک کھمبے سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔
جب اس کے ساتھی افسروں نے اسے تباہ شدہ جہاز کے قریب کھڑا دیکھا تو انہوں نے حادثے کی وجہ پوچھی۔ جمی ڈولٹل نے ہوائی جہاز پر الزام دھرنے کی کوشش نہ کی اور جواب دیا ؛
“ٹھیک طرح سے چلانا جو نہیں اتا تھا”۔
کسی بات یا حادثے کے متعلق جمی ڈولٹل کو ایک خاص جہاز دیا گیا۔ جمی ڈولٹل نے وہ طیارہ اس سے پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔ ہوائی کرتب دکھانے سے پہلے جمی ڈولٹل نے اسے ایک دفعہ آزمانا بہتر خیال کیا۔ وہ جلدی سے طیارے کو اوپر لے گیا اور پھر ناک کے بل 300 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اسے نیچے لایا۔
اچانک جہاز کا ایک بازو ٹوٹ گیا۔ جمی ڈولٹل جہاز سے باہر ہوا میں گِر پڑا اور پیراشوٹ کے ذریعے نیچے اترنے لگا۔ زمین پر آ کر اس نے ایک دوسرا طیارہ لیا اور کرتب دکھانے لگا۔ فوج نے اسے اس حادثے پر مکمل رپورٹ دینے کے لیے کہا لیکن جمی ڈولٹل نے فقط یہ جملہ لکھا؛
“بازو ٹوٹ گیا اور میں باہر گِر پڑا”۔
جمی ڈولٹل عملی مذاق کا بڑا شوقین تھا۔ چند برس ہوئے اسے ہوائی سفر کے متعلق ماہرین اور سائنس دانوں کی ایک کانفرنس میں تقریر کرنے کے لیے بلایا گیا۔ تقریر کے دوران اس نے ان جدید ہتھیاروں اور نئے بموں کا ذکر کیا۔ جنہیں فوج تیار کر رہی تھی۔ پھر اس نے ایک چھوٹی سی ڈبیا اٹھا کر کہا؛
“یہ سب سے خطرناک بم ہے۔ اگر یہ میرے ہاتھ سے چھوٹ کر فرش پر گر پڑے تو آپ لوگوں کے ہمراہ اس عمارت کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں”۔
لیکن حقیقت میں اس ڈبیا میں پانی کے سوا کچھ نہ تھا۔ 30 سیکنڈ کے بعد جمی ڈولٹل نے جان بوجھ کر تقریر کرتے وقت ڈائس پر اس طرح ہاتھ مارا کہ وہ ڈبیا فرش پر گر پڑی۔ جمی ڈولٹل نے پہلے ہی انتظام کر رکھا تھا کہ جونہی ڈبیا فرش پر گرے سارے حال کی روشنیاں بجھا دی جائیں اور سٹیج کے عقب سے چند فوجی ہال میں لوگوں کے سروں کے اوپر خالی فائر کرنے لگے۔ افراتفری کے عالم میں لوگ ایک دوسرے سے ٹکراتے رہے اور ان کے سگریٹ ایک دوسرے کا منہ جلانے لگے۔
جمی ڈولٹل نے 1918ء میں اپنی ہم جماعت لڑکی سے شادی کی تھی۔ وہ پیار سے اسے ڈچرز آف ڈولٹل کہتا تھا۔
جب ڈچرز سے پوچھا گیا ؛
“کیا اس نے جمی ڈولٹل کو متفکر دیکھا ہے؟”۔
تو اس نے جواب دیا ؛
“میں نے اج تک اسے نہ تو کبھی کسی بات پر متفکر اور نہ ہی کبھی غمزدہ دیکھا ہے”۔
برگیڈیئر جنرل جمی ڈولٹل کی جرات’ علم اور تجربات پر مبنی ہے۔
اس نے 1924ء میں ماسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے ایم۔ایس۔سی کی ڈگری حاصل کی اور اگلے برس اسی ادارے نے اسے ڈاکٹریٹ کی ڈگری دے دی۔
چند برس ہوئے اُسے “ہوائی سائنس” کے ادارے کا صدر چنا گیا تھا۔ ہوائی صنعت سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں یہ اعزاز سب سے مقدم سمجھا جاتا ہے۔
1942ء میں جنرل جیمز ڈولٹل کو زندگی بھر کی خدمات کے عوض “گوگن ہم میڈل” دیا گیا اور ہوا بازی میں اس نے جو معرکے سر کیے تھے اُن کا اعتراف کیا گیا۔
(اِبنُ الاٙشرٙف)