امیر المومنین حضرت سیدنا عُثمان بن عفّان رضی اللّٰہُ عنہ کی شہادت
حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت مسلم بن ابوسعید فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے بیس غلام آزاد کئے اور شلوار منگوا کر پہن کر مضبوطی سے باندھ لی جبکہ انہوں نے نہ تو کبھی جاہلیت کے زمانہ میں پہنی تھی اور نہ اسلام کے زمانہ میں۔
اور فرمایا:
میں نے رسول اللّٰہ ﷺ کو اور حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کو گذشتہ رات نیند میں دیکھا ہے۔
انہوں نے فرمایا:
صبر کرو آئندہ رات ہمارے پاس افطار کرو گے۔
اس کے بعد قرآن کریم منگوایا اور اپنے سامنے کھولا ( پھر اس کی تلاوت کرتے رہے) جب ان کو شہید کیا گیا تو قرآن ان کے سامنے تھا۔
حضرت حمّاد بن زید نے روتے ہوئے کہا:
اللّٰہ تعالٰی امیر المومنین پر رحمت فرمائے کہ چالیس راتوں سے بھی زیادہ ان کا محاصرہ کیا گیا لیکن ان کی زبان سے ایک کلمہ بھی ایسا نہ نکلا جس میں مخالفینِ اسلام کو کوئی اعتراض کی گنجائش ملتی ہو۔
حوالہ جات
(۱۰) قال الهيثمي في مجمع الزوائد (۲۳۲/۷): رواه عبدالله
وأبو يعلى في “الكبير” ورجالهما ثقات.
ابن عساکر في “تاريخ دمشق”. “المختصر” (۲۲۰/۱۶.
۲۲۱) وابن قدامة.
(ابن الاشرف💓)