میرا تو یہی فیصلہ ہوگا

میرا تو یہی فیصلہ ہوگا

وَأَخْرَجَ الشُّعْلَبِى عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ فِي قَوْلِهِ (أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا۔۔۔۔)، قَالَ نَزَلَتْ فِي رَجُلٍ مِّنَ الْمُنَافِقِينَ يُقَالُ لَهُ بِشَرٌ خَاصَمَ يَهُودِيًّا فَدَعَاهُ الْيَهُودِىُّ إِلَى النَّبِيِّﷺ وَدَعَاهُ الْمُنَافِقُ إِلٰى كَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ ثُمَّ إِنَّهُمَا احْتَكَمَا إِلَى النَّبِيِّﷺ ، فَقَضٰى للْيَهُودِيِّ فَلَمْ يَرْضَ الْمُنَافِقُ، وَقَالَ: تَعَالَ نَتَحَاكَمُ إِلٰى عُمَرَ بْنِ الْخًطَّابِ . فَقَالَ الْيَهُودِيُّ لِعُمَرَ : قَضٰى لَنَا رَسُولُ اللهِﷺ فَلَمْ يَرْضَ بِقَضَائِهِ، فَقَالَ لِلْمُنَافِقِ أَكَذلِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ . فَقَالَ عُمَرُ: مَكَانَكُمَا حَتّٰى أَخْرَجَ إِلَيْكُمَا فَدَخَلَ عُمَرُ فَاشْتَمَلَ عَلَى سَيْفِهِ ثُمَّ خَرَجَ . فَضَرَبَ عُنُقَ الْمُنَافِقِ حَتّٰى بَرَدَ ثُمَّ قَالَ: هٰكَذَا أَقْضٰى لِمَنْ لَّمْ يَرْضَ بِقَضَاءِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ: فَنَزَلَتْ)

(اٙلدُرُّ الْمٙنثُور فی التفسیر الماثور ، جلد۲ ،ص۳۲۰)۔

ترجمہ:
شعبی نے حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہ سے؛
آلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا …. (الخ) والی آیتِ کریمہ کا شانِ نزول یوں نقل کیا ہے کہ:

ایک یہودی اور بِشر نامی ایک منافق کے مابین کِسی معاملہ میں جھگڑا ہو گیا۔
یہودی نے بشر کو کہا کہ اِس تنازع کو حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی بارگاہِ اقدس میں لے جاتے ہیں۔ بشر منافق نے اِس یہودی کو کہا کہ (نہیں) کَعب بِن اَشرف کے پاس لے جاتے ہیں۔
یہودی کے نہ ماننے پر آخر کار وہ دونوں اس جھگڑے کے فیصلے کے لیے حضور پُر نور کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہو گئے۔
نبی کریم ﷺ نے ( معاملہ سماعت فرما کر) یہودی کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ منافق اس فیصلے پر راضی نہ ہوا, چنانچہ وہ یہودی کو کہنے لگا کہ اس کا (دوبارہ) فیصلہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللّٰہ عنہ سے کرواتے ہیں۔ جب وہ دونوں سیدنا عمرِ فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے پاس فیصلہ کروانے پہنچے تو یہودی نے حضرت فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ عنہ کو کہا کہ اس جھگڑے کا فیصلہ نبی کریمﷺ میرے حق میں فرما چکے ہیں۔ سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ عنہ نے منافق سے پوچھا: کیا بات اِسی طرح ہے جِس طرح تیرا مُقابِل کہتا ہے؟
اُس نے کہا : جی ہاں!
سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ عنہ نے اُنہیں فرمایا کہ تم دونوں میرے واپس آنے کا انتظار کرو۔
( یہ کہہ کر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ حجرہ میں تشریف لے گئے اور تھوڑی ہی دیر میں سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ عنہ تلوار ہاتھ میں لیے واپس تشریف لائے اور آتے ہی اُس منافق کا سَر تَن سے جُدا کر دیا۔
حضرتِ فاروقِ اعظم رضی اللّٰہ عنہ نے ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ جو اللّٰہ تعالٰی اور اُس کے رسول ﷺ کے فیصلے پر راضی نہ ہوا اُس کا فیصلہ عمر کی تلوار کرتی ہے۔

فولاد کہاں رہتا ہے شمشیر کے قابل،،،،

پیدا ہو اگر اُس کی طبیعت میں حریری۔۔۔۔

(اِبنُ الاٙشرٙف💓)

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *